حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، غزہ میں اسرائیل کے انسانیت دشمن جرائم پر مناسب اقدامات نہ ہونے کے باعث یہ خونخوار حکومت مزید آگے بڑھ کر دنیا کے دیگر حصّوں میں بسنے والے مسلمانوں کے خلاف بھی فعال ہو گئی ہے، جس کے سنگین نتائج تمام معاشروں کو متاثر کر سکتے ہیں۔
فرانسیسی افکارِ عامہ اس وقت بھی اُس رسوا کن سروے کے صدمے میں ہے جو فرانسیسی ادارۂ افکارِ عمومی (Ifop) نے انتہا پسند یہودیوں کی نگرانی میں مسلمانوں کے بارے میں تیار کیا تھا۔
اب ایسے شواہد سامنے آئے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ موساد، فرانس میں موجود یہودی انتہاپسندوں کے تعاون سے مسلمانوں کی زندگی، ملازمت اور سماجی حالات سے متعلق خفیہ معلومات جمع کر کے اسرائیل کو منتقل کر رہی ہے۔ بعض اندازوں کے مطابق یہ معلومات مختلف سماجی اور پیشہ ورانہ طبقات سے بڑے پیمانے پر اکٹھی کی گئی ہیں۔
فرانس کی مسلم کونسل کے مطابق یہ تحقیقات دو افراد کی نگرانی میں ہو رہی تھیں جن میں سے ایک کھلے عام صہیونی مفادات کا ایجنٹ ہے۔
کونسل نے اپنے بیان میں اس واقعہ کو ’’خطرناک اور بے سابقہ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا: یہ معلومات ایک نہایت حساس دور میں افشا ہوئی ہیں، وہی دور جب مسلمانوں کے خلاف کیے گئے متنازع سروے کا ہنگامہ جاری تھا۔ کونسل کے مطابق یہ اقدامات انتہائی منظم انداز میں صہیونی منصوبہ بندی کا حصہ ہیں جن کے ذریعہ میڈیا کو مسلمانوں اور اسلام کے خلاف نسلی امتیاز اور نفرت انگیز پروپیگنڈے کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔
اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وسیع پیمانے پر شیئر ہوئی جس میں ایک شخص، جو خود کو "دیدیه لانگ" بتا رہا تھا، اعتراف کرتا ہے کہ وہ ابتداء سال 2023ء سے فرانسیسی مسلمانوں کے خلاف میڈیا بحران پیدا کرنے کی منصوبہ بندی پر کام کر رہا ہے اور اس مقصد کے لیے مسلمانوں کے مختلف نمایاں اور ذمہ دار افراد سے ملاقاتیں بھی کر چکا ہے۔
مآخذ: الشروق نیوز ایجنسی









آپ کا تبصرہ